قارئین! حضرت جی کے درس‘ موبائل (میموری کارڈ)‘ نیٹ وغیرہ پر سننے سے لاکھوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں‘ انوکھی بات یہ ہے چونکہ درس کےساتھ اسم اعظم پڑھا جاتا ہے جہاں درس چلتا ہے وہاں گھریلو الجھنیں حیرت انگیز طور پر ختم ہوجاتی ہیں‘ آپ بھی درس سنیں خواہ تھوڑا سنیں‘ روز سنیں ‘ آپ کے گھر‘ گاڑی میں ہروقت درس ہو۔
یہ کہانی سچی اور اصلی ہے۔ تمام کرداراحتیاط سے دانستہ فرضی کردئیے گئے ہیں‘ کسی قسم کی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی۔
گزشتہ زندگی کیسے گزری اور کیسے گزررہی تھی
محترم شیخ الوظائف السلام علیکم! آپ کو اور حضرت علامہ لاہوتی پراسراری صاحب کو اللہ تعالیٰ عافیت والی زندگی عطا فرمائے اور دنیا کے لیے مزید خیر کا وسیلہ بنائے۔آپ اور آپ کی نسلوں کو اللہ شادو آباد رکھے اور آپ کے نظام میںاللہ مزید وسعت عطا کرے اور ہمارے سروں پر آپ کا سایہ سلامت رکھے۔ آمین!۔میری گزشتہ زندگی کیسے گزری اور کیسے گزررہی تھی‘ آپ کے درس سنے تو سمجھ آئی کہ کیسی جہالت اور بربادی کی گڑھے میں زندگی گزار رہی تھی۔ آج میں آپ سے اسی بربادی کا قصہ شیئر کرنے کیلئے حاضر ہوئی ہوں۔ میں یہ خط اپنی بیٹی سے لکھوا رہی ہوں‘ چند چیزیں ایسی بھی ہیں جو میں اپنی بیٹی سے نہیں لکھوا سکتی۔ مگر جو لکھوا سکتی ہوں وہ ضرور پڑھیے گا اور قارئین کو بھی بتائیے گا کہ آپ ایسی غلطی ہرگز نہ کیجئے گا۔کاش مجھے آپ یا آپ جیسے کوئی بزرگ پہلے مل جاتے کیونکہ ایک بابا جی نے ہی مجھ پر آج گناہوں کے پہاڑ لاد دئیے ہیں جو مجھے دن رات بے چین رکھتے ہیں اور میں نہ جی رہی ہو اور نہ ہی مجھے موت آرہی ہے۔ ہوا کچھ یوں:۔
اینٹ دریا میں پھینکی‘وہ سسک سسک کر مرگیا
میں ایک باباجی کے پاس جاتی تھی‘ خاندانی مسائل تھے‘ جن کی وجہ سے میں بہت پریشان تھی‘ شادی کے بعد میری ایک قریبی رشتہ دار جس کا گھر ساتھ ہی تھا مجھے بہت تنگ کرتی تھی‘ خوب جادو ٹونہ کرواتی‘ اتنا کہ میرے دیور کا گھر ٹوٹ گیا اور اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔گھر بک گیا‘ ہم اس باباجی کے پاس گئے‘ انہوں نے ہمیں ایک اینٹ پر عمل کرکےہمیں دی کہ دریا میں ڈال دو‘ ہم نے ایسا ہی کیا تو اس خاتون کا شوہر سخت بیمار ہوگیا اور مستقل چارپائی پر لیٹ گیا‘ اس کو اس کی پڑگئی‘ اور سات آٹھ سال بعد سسک سسک کر مرگیا۔
کزن نے تنگ کیا ‘ اینٹ دریا میں پھینک دی
یسے ہی میری ایک کزن نے میری زندگی تنگ کردی تھی‘ اس کیلئے اینٹ پر عمل کروایا‘ دریا میں پھینکی تو کزن کا شوہر فوت ہوگیا اور وہ خود ایسے مسائل میں مبتلا ہوئی کہ کسی کی خبر ہی نہ رہی۔ اسی طرح ایک شخص کی گندی نظر میری چھوٹی نند پر تھی‘ وہ شخص شادی شدہ تھا‘ بارہا سمجھانے‘ لڑائی جھگڑے کے باوجود وہ باز نہ آرہا تھا تو اس کیلئے اینٹ پر عمل کروایا‘ دریا میں پھینکی تو اس کی بیوی فوت ہوگئی اور خود چارپائی پر لیٹ گیا۔ اسی طرح ایک اور رشتہ دار خاتون نے بہت تنگ کیا‘ اس کیلئے اینٹ پر عمل کروایا اینٹ دریا میں پھینکی تو کچھ عرصہ بیمار رہنے کے بعد وہ بھی فوت ہوگئی۔
ہمیں معلوم نہ تھا اتنا نقصان ہوگا
یہ سب ہم نے ان سے پیچھا چھڑوانے کیلئے کیا اتنے شدید نقصان کا ہمیں علم نہیں تھا۔ یہ سب باتیں میں نے اب آپ کے درس سن کر اور رسالہ عبقری پڑھ کر محسوس کی ہیں‘ پہلے تو مجھے احساس بھی نہیں تھا۔ رسالہ پڑھنے اور درس سننے سے مجھے یہ لگتا ہے کہ میں ان سب کی مجرم ہوں‘ میں نے ہرکام اپنی نند کے ساتھ مل کر کیا‘ اینیٹیں میں نے اپنے ہاتھوں سے پانی میں ڈالیں کیونکہ نند کو ڈر لگتاتھا۔ اب میں بڑھاپے کی آخری حدود کو چھو رہی ہوں‘ ہاتھ پاؤں کانپتے ہیں‘ میرا ضمیر مجھے جھنجھوڑ رہا ہے‘ میں اس سے کیسے چھٹکارا پاؤں مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی؟
یہ میرا آخری جرم ہے
یہ میرا آخری جرم ہے جو میں اپنی بیٹی کے ذریعے لکھوا رہی ہوں۔ اگر سوچوں تو اس سب میں اس ’’نام نہاد جھوٹے روحانی بابا‘‘ کا بھی قصور ہے‘ اے کاش مجھے اچھے اور بُرے کی پہچان کسی نے کروائی ہوتی‘ مجھے اعمال پر لگایا ہوتا تو میری زندگی بھی سنور جاتی‘ کاش وہ بابا جی مجھے کالے جادو کی اینٹیں نہ دیتے بلکہ مجھے وظائف پر لگادیتے‘ میں خدا سے گڑگڑا کر اپنے لیے سکون مانگتی۔ اس بابا نے جو کیا‘ ہم نے کیا ہمیں علم نہیں تھا کہ یہ سب غلط ہے۔ جب میرے سب مخالفین نے میری جان چھوڑ دی‘ تو ایک نیا سلسلہ شروع ہوا۔ کچھ چیزیں مجھ پر مسلط ہوگئیں‘ مجھے محسوس ہوتا کہ کوئی چیز رات کو میرے بستر پر آتی اور مجھے ناپاک کرجاتی‘ پہلے نظر نہیں آتی تھی‘ پھر آہستہ آہستہ جاگتی آنکھوں سے نظر آنا شروع ہوگئی۔ میری زندگی جہنم بن گئی‘ میں سسکتی روتی‘ مگر کسی کو میری آواز نہ آتی‘ میری روح چھلنی ہوگئی۔ مزید باتیں میرے گلے سے نہیں نکل رہیں‘ آپ کا شعبہ ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے۔ اب مجھے اپنی بیٹیوں اور بیٹے کی فکر کھائے جارہی ہے‘ میں نے جیسے تیسے گزار لی‘ میں ہروقت خود بھی درس سنتی ہوں‘ خدا سے گڑگڑا کر توبہ کرتی ہوں‘ پانچ وقت نماز‘ تہجد‘ اور درس میں بتائے گئے مسنون اعمال قدم قدم پر کرتی ہوں‘ جو میرے ساتھ ظلم ہوا اے کاش میری بیٹیاں بچ جائیں‘ میں نے اپنے بیٹے اور بیٹیوں کی حفاظت کیلئے اول و آخر تین مرتبہ دروداور3 سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھتی ہوں۔ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوٰجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا ﴿فرقان۷۴﴾ دعا صبح و شام گیارہ مرتبہ پڑھتی ہوں‘ اس کے علاوہ یہی دعا ہر نماز میں پڑھتی ہوں۔ اس کے علاوہ چندمخصوص وظائف جو آپ کے درس میں سنے وہ بھی کرتی رہتی ہوں۔ صبح و شام سورۂ فلق اور سورۂ ناس 200 مرتبہ‘ 313 مرتبہ صبح و شام یَامُمِیْتُ یَاقَابِضُ مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللہ اَحْمَدُ رَّسُوْلُ اللہ اور کھلا سارا دن پڑھتی ہوں‘ یہ تمام اعمال میری بیٹیاں بھی پڑھتی ہوں۔ سورۂ کوثر کا عمل بھی کرتی ہوں۔
اب کچھ سکون! مگر ضمیرمطمئن نہیں
اب کچھ سکون ہے۔ مگر ضمیر مطمئن نہیں ہورہا‘ میں خود کو اب قاتل سمجھتی ہوں۔ اے کاش میں اس کالے جادو والے بابا کے پاس نہ جاتی‘ اور وہ مجھے غلط راہوں پر نہ لگاتا۔ میری قارئین سے بھی یہی گزارش ہے کہ آپ کو آپ کے تمام مسائل کا حل عبقری میگزین میں مل جائے گا اور مل رہا ہے‘ شیخ الوظائف کے درس میں مل جائےگا۔ خدارا کبھی بھی کسی اشتہاری بابا کے پاس جاکر اپنی زندگی برباد نہ کیجئے گا۔ لوگوں کو عبقری کے بارے زیادہ سے زیادہ بتائیے تاکہ لوگوں کی مال ، جان اور عزت محفوظ ہوجائے۔ نہیں تو بھیڑئیے ہر موڑ پر بیٹھے ہیں جو سبز باغ دکھا کر آپ کی جان، مال اور عزت لوٹ رہے ہیں۔ باقی آپ سمجھ دار ہیں۔ (پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں